03:51    , ہفتہ   ,   18    مئی   ,   2024

مظفر وارثی کی شاعری

946 0 0 00

ہم کریں بات دلیلوں سے ،تو رد ہوتی ہے ​

اس کے ہونٹوں کی خموشی بھی سند ہوتی ہے ​

سانس لیتے ہوئے انساں بھی ہے لاشوں کی طرح ​

اب دھڑکتے ہوئے دل کی بھی لحد ہوتی ہے​

اپنی آواز کے پتھر بھی نہ اس تک پہنچے ​

اس کی آنکھوں کے اشارے میں بھی زد ہوتی ہے ​

جس کی گردن میں ہے پھندا وہی انسان بڑا ​

سولیوں سے یہاں پیمائش قد ہوتی ہے ​

شعبدہ گر بھی پہنتے ہیں خطیبوں کا لباس ​

بولتا جہل ہے بدنام خرد ہوتی ہے ​

کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعزاز سخن​

ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔