02:06    , پیر   ,   06    مئی   ,   2024

ظہیر کاشمیری کی شاعری

1258 2 0 15

موسم بدلا، رُت گدرائی اہلِ جنوں بے باک ہوئے

فصلِ بہار کے آتے آتے کتنے گریباں چاک ہوئے

 

گُل بوٹوں کے رنگ اور نقشے، اب تو یونہی مٹ جائیں گے

ہم کہ فروغِ صبحِ چمن تھے، پابندِ فتراک ہوئے

 

مہرِ تغیّر اس دھج سے آفاق کے ماتھے پر چمکا!

صدیوں کے افتادہ ذرّے، ہم دوشِ افلاک ہوئے

 

دل کے غم نے دردِ جہاں سے مل کے بڑا بے چین کیا

پہلے پلکیں پُرنم تھیں، اب عارض بھی نمناک ہوئے

 

کتنے الہڑ سپنے تھے جو دورِ سحر میں ٹوٹ گئے

کتنے ہنس مُکھ چہرے ، فصل بہاراں میں غمناک ہوئے

 

برقِ زمانہ دور تھی لیکن مشعلِ خانہ دور نہ تھی

ہم تو ظہیر اپنے ہی گھر کی آگ میں جل کر خاک ہوئے

5.0 "4"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 1 تبصرہ

مصلح الدین۔۔۔
زبردست بہت ہی عمدہ ۔۔۔۔۔میری پسندیدہ غزلوں میں سے ایک

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔