ایک مداری مجمع لگائے تماشہ کر رہا تھا۔ اس کے سامنے کھلی کڑاہی میں ایک بطخ بہت سلیقے سے ڈانس کر رہی تھی۔ ایک سرکس کا مالک ادھر سے گزرا۔ اس نے ناچنے والی بطخ دیکھی تو سوچا کہ بطخ خریدی جائے۔ سرکس میں لوگ ناچنے والی بطخ دیکھ کر بہت خوش ہوں گے۔ اس نے مداری والے سے بطخ کی قمیت پوچھی تو اس نے دس ہزار بتائی۔ سرکس کے مالک نے بھاوٴ تاوٴ کر کے بطخ پانچ ہزار میں خریدلی اور خوشی خوشی چلا گیا۔ دوسرے دن وہ آیا تو مداری کا گریبان پکڑ کر بولا۔ ”اوئے فراڈےئے! تیری بطخ نے ناچنا بند کر دیا ہے میرے پیسے واپس کر۔“ مداری نے کہا۔ ”جناب! سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ بطخ نہ ناچے‘ ضرور آپ سے کوئی غلطی ہوئی ہو گی۔“ سرکس والے نے کہا۔ ”میں نے بھرے سر کس میں بطخ کو کوکڑاہی میں چھوڑا‘ اس نے ایک دقدم بھی نہ اٹھایا۔ میری بڑی بے عزتی ہوئی ہے۔“ مداری نے کہا۔ ”جناب! بے عزتی کو چھوڑیں‘ غلطی کی بات کریں۔“ سرکس کے مالک نے کہا۔ ”کیا غلطی ہوئی ہے مجھ سے؟ مداری نے کہا۔ ”آپ نے کڑاہی کے نیچے آگ جو نہیں لگائی تھی بطخ کیسے ناچتی؟