بس اپنا شوق ہی پورا کرے گا
تری توصیف کوئی کیا کرے گا
بہت ہی دیر تک چوما کرے گا
خدا کا نام جب لکھا کرے گا
اُسی کو پائے گا کلیوں میں مخفی
اُسی کو پھول میں دیکھا کرے گا
اُسی کے ذکر سے ہو گی زباں تر
اُسی کو قلب میں رکھا کرے گا
اسے دیکھے گی ہر سو دیدۂ دل
نظر سے لاکھ وہ پردہ کرے گا
اسی کی چاہ میں توڑے کا دل کو
اسی کو ٹوٹ کر چاہا کرے گا
اُسی کو پائے گا خلوت میں اپنی
اسی کو ہر طرف ڈھونڈا کرے گا
اُسی کے واسطے ہو گا رضامند
اسی کے واسطے روٹھا کرے گا
کرے گا جو اجل کی نیند طاری
وہی محشر میں بھی زندہ کرے گا
اثرؔ بیمار ہو جائے کبھی جب
وہی امراض کو اچھا کرے گا