یہ کہتا ہے سوزِ دروں رات دن
تری حمد لکھتا رہوں رات دن
تری فرمانبرداری مقصود ہو
تری ہی عبادت کروں رات دن
نہ مانوں کبھی نفس و شیطاں کی بات
ترے حکم ہی پر چلوں رات دن
ہو جب راحتِ جان تیرا حصول
جبھی پاؤں گا میں سکوں رات دن
ہو مقصودِ ہستی تری ہی طلب
تری جستجو میں پھروں رات دن
ترے نام پر موت آئے مجھے
ترا نام لے کر جیوں رات دن
اثرؔ کی سماعت کی چاہت یہی
کہ توصیف تیری سنوں رات دن