03:17    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

عبید اللہ علیم کی شاعری

523 0 0 00

کچھ دن تو بسو میری آنکھوں میں​

پھر خواب اگر ہو جاؤ تو کیا​

 

کوئی رنگ تو دو مرے چہرے کو​

پھر زخم اگر مہکاؤ تو کیا​

 

جب ہم ہی نہ مہکے پھر صاحب​

تم بادِ صبا کہلاؤ تو کیا​

 

اِک آئینہ تھا سو ٹوٹ گیا​

اب خود سے شرماؤ تو کیا​

 

تم آس بندھانے والے تھے​

اب تم بھی ہمیں ٹھکراؤ تو کیا​

 

دنیا بھی وہی اور تم بھی وہی​

پھر تم سے آس لگاؤ تو کیا​

 

میں تنہا تھا میں تنہا ہوں​

تم آؤ تو کیا نہ آؤ تو کیا​

 

جب دیکھنے والا کوئی نہیں​

بجھ جاؤ تو کیا گہناؤ تو کیا​

 

اِک وہم ہے یہ دُنیا میں​

کچھ کھوؤ تو کیا اور پاؤ تو کیا​

 

ہے یوں بھی زیاں اور یوں بھی زیاں​

جی جاؤ تو کیا مر جاؤ تو کیا​

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

عبید اللہ علیم کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔