03:06    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

عدیم حاشمی کی شاعری

645 0 0 00

فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا ​

سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا

 

وہ کہ خُوشبو کی طرح‌پھیلا تھا میرے چار سُو ​

میں اُسے محسوس کر سکتا تھا، چُھو سکتا نہ تھا ​

 

رات بھر پچھلی ہی آہٹ کان میں آتی رہی​

جھانک کر دیکھا گلی میں، کوئی بھی آیا نہ تھا​

 

یہ سبھی ویرانیاں اُس کے جُدا ہونے سے تھیں ​

آنکھ دُھندلائی ہوئی تھی، شہر دُھندلایا نہ تھا ​


عکس تو موجود تھا پر عکس تنہائی کا تھا​

آئینہ تو تھا مگر اُس میں تیرا چہرا نہ تھا​


میں تیری صورت لئے سارے زمانے میں پِھرا​

ساری دُنیا میں مگر کوئی تیرے جیسا نہ تھا​


خُود چڑھا رکھے تھے تن پر اَجنبیت کے غُلاف​

ورنہ کب اِک دوسرے کو ہم نے پہچانا نہ تھا ​


سینکڑوں طوفان لفظوں کے دبے تھے زیرِ لب​

ایک پتھر خامشی کا تھا ، جو ہٹتا نہ تھا ​


محفلِ اہلِ وفا میں‌ہر طرح کے لوگ تھے ​

یا ترے جیسا نہیں تھا یا مرے جیسا نہ تھا ​

 

آج اُس نے درد بھی اپنے علیحدہ کر لیے ​

آج میں رویا تو میرے ساتھ وہ رویا نہ تھا ​


یاد کرکے اور بھی تکلیف ہوتی تھی عدیم​

بھول جانے کے سوا اب کوئی بھی چارہ نہ تھا​


مصلحت نے اجنبی ہم کو بنایا تھا عدیم​

ورنہ کب اک دوسرے کو ہم نے پہچانا نہ تھا​

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

عدیم حاشمی کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔