01:45    , پیر   ,   06    مئی   ,   2024

فکاہیاتِ سرفراز

792 1 0 04

سرفراز صدیقی - 2013-جون-30

بچے ہمارے عہد کے۔۔۔

جاڑوں کی کسی شب میں معمول کے مطابق اپنے بستر پر دراز مطالعے میں مشغول تھا۔ ذہن اقبال کی شاعری کی سادہ تھیوں کو سمجھانے میں الجھا تھا کہ اچانک چہرے پر عین ناک کے
اوپر کوئی بھاری مگر گداز چیز آ گری۔ ناک پچک گئی، آنکھیں بند ہو گئیں دماغ تکلیف کی شدت اسے بھک سے اڑ گیا اور دم گھٹ کر سینے اور حلق کے در میان سی جگہ مقید ہو گیا۔ دماغ جو ماؤف
ہونے لگا تو اخلاق اور شایستگی کا دامن میکسر چھوڑ بیٹھا اور ذہن میں تازہ اور بھولے بسرے انواع اقسام کے غلیظ ترین الفاظ آندھی طوفان کی طرح امڈ کر آنے لگے ! قریب تھا کہ میں اپنے ہاتھوں کا استعمال کرتے ہوئے اپنے منہ سے اس بار گراں کو دلیل دیتا کہ اسی اثناء میں مجھے اندازہ ہوا کہ میرے زخ مضطرب پر کوئی اور نہیں میرا اپنا ساڑھے چار سالہ فرزند سید ڈائپر پہنے اپنی پیٹھ میری طرف کیے بیٹھا ہے۔ غصہ بھی عروج پر ہی تھا کہ آواز آئی۔۔ " الو ! بد بو تو نہیں آرہی؟" اتنا سننا تھا کہ ساری کی ساری تکلیف اور غصہ آن واحد میں کافور ہو گیا اور سید کی ”تشریف" کے
نیچے میرے دبے ہوئے چہرے پر مسکراہٹ بھر گئی ! |
deja vu - 2011
چند چاند بیت گئے اچانک ایک شب وہی منحوس کیفیت دوباره نازل ہو گئی۔ اس بار فرق صرف اتنا تھا کہ اس مرتبہ چہرے پر کی قدر گیلاہٹ کا احساس بھی شامل ہو گیا۔ اوپر لکھے تمام احساسات دوباره آن وارد ہوئے اور قریب تھا کہ میں ایک زناٹے دار تھپڑ رسید کرتا کہ پتا چلا اس مرتبہ صاحبزادے مادر زاد بر ہنہ ہیں اور شاید رفع حاجت کے بعد اپنی والدہ محترمہ کے ہاتھوں تازه تازہ استنجا فرما کر آئے ہیں۔ قبل اس کے کہ میں کچھ کہہ پاتا بڑی سادگی سے ایک سوال پوچھا گیا۔۔۔ ”ابو اگیلا تو نہیں ہو رہا؟ اور یہ سنتے ہی ان گنت قہقہے میرے خیالوں میں انگڑائیاں لینے
اپنے چہرے اور جان کی سلامتی کو لاحق اس اندیشے کے تحت میں نے بستر پر مطالعہ کرنا ترک کر دیا ہے اور اب میں پڑھنے کا کام کرسی پر بیٹھ کر کرتا ہوں۔

4.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔