07:12    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

ہمارے مسائل

1410 1 0 04

سرفراز صدیقی - 2013-جولائی-22

پاکستان سے نکلو ۔۔۔یہاں کچھ نہیں رکھا!

پاکستان سے نکلو یہاں پیچھے نہیں رکھا ! | یہ وہ جملہ ہے جو آج کل کثرت سے سننے کو ملتا '
ہے۔ لوگ آخر کیوں نہ کہیں یہ جملہ اور کیوں بی ملک نہ چھوڑیں؟ یہاں کی مستی زندگی میں حیات کی رمق باقی ہے بھی مفتی؟ یہاں تو زندگی ' کا ہر پل اندیشوں کے مہیب اور سیاہ بادلوں میں ' گزرتا ہے۔ نا جانے کب کہاں کیا ہو جائے؟ دہشت گردی اور لا قانونیت نے زندگی کا سکون غارت کر دیا ہے۔ انسان کی بنیادی ضرور ہیں پوری نہیں ہوتیں۔ مہنگائی کا طوفان اتنا شدید ہے ' کہ اس دور میں متوسط طبقے کے لیے بھی جسم و جاں کا رشته برقرار رکھنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔ ہر قسم کی معاشرتی برائی یہاں اپنی ناگوار بو پھیلاتی - جا رہی ہیں اور اب تو لعفن اتنا ہے کہ سانس لینا | دو بھر ہو چکا ہے۔ اس وقت پوری قوم تفرق میں ڈوبی ہوئی ہے۔ جبکہ جگہ نفرتوں کی آگ
سے اونچے اونچے شعلے نکل رہے ہیں۔ بد خصلت ، بر تینت، کم ظرف، انا پرست، حاسد، لٹیرے اور نا اہل لوگوں کا راج ہے۔ جنگل کا قانون ہے ؟ اب کوئی بیر بتائے کہ یہاں وہ کون سی اچھائی باقی
کی ہے کہ جس کے لیے کوئی اس زمین سے چیکا
یہ بات ہے تو اپنی جگہ سولہ آنے ہی لیکن ' کیا ہم نے بھی یہ سوچا ہے کہ جس ملک کی خاطر ہمارے آباؤ اجداد نے ان گنت قربانیاں دیں، ' جس غلامی کے طوق کو اتار پھینکنے کے لیے انہوں نے اپنے مال اور جان تک کی پرواہ نہیں کی اسیا مملکت خداداد اور گوہر نایاب کو بربادی کے دہانے چھوڑ کر چلے جانا کیا کوئی دانشمندانہ فیصلہ ہے؟ ہم
نے یقینا پڑھا ضرور ہے لیکن بھی ہم نے صدق دل سے اس بات پر غور کیا کہ وہ کیا وجہ تھی کے جس کے لیے برصغیر کے لاکھوں کروڑوں مسلمانوں نے اتنے مصائب جھیلے ؟ کیوں دکل لاکھ مسلمانوں نے اپنی گردنیں کٹا دیں؟ بٹ کے رہے گا ہندوستان، لے کر رہیں گے پاکستان۔۔۔۔ پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا الله !! کیوں یہ نعرے 66 سال پہلے تک بر صغیر کے طول و عرض میں گونجا کرتے تھے؟
سوال یہ ہے کہ اگر ہمارے باپ دادا اس گوشہ عافیت کو پانے کے لیے اپنی جانوں پر یل گئے، آگ اور خون کے دریا سے گزر گئے تو کیا ہم اسے بچانے کے لیے کسی قسم کی کوئی قربانی نہیں دے سکتے؟ کیا ہم وانتی بی بنتے ہیں کے راہ فرار میں ہی ہماری نجات ہے؟ کیا دیار غیر میں جابسنا، ' بہت سا پیسہ کمانا اور اس پیسے کے میل سکون و آسائش کی زندگی گزارنا ہی زندگی کی معراج ہے؟'
وہ لوگ جو پاکستان میں پیدا ہوئے۔ جن کی خاک اسی آزاد وطن کی مٹی سے تھی اور جن کو اللہ تعالی نے اپنے فضل و کرم کے ذریعے ای | ملک میں تعلیم کے زیور سے نوازا اور قابلیت عطا کی ' اور ایسا درجہ دیا کے وہ دنیا میں بھی اچھا کام کر میں تو پھر وہ لون۔۔۔ وہ قابل اور اہلیت کے حامل لوگ۔۔۔ اگر وہ سب کے سب یہاں سے
چلے گئے تو اس ملک کا کیا بنے گا؟ یہاں کے حالات کا | مقابلہ کرنے اور اسے ٹھیک کرنے کے لیے کون آئے گا؟ کون ہو گا جو اس ملک کو تباہی کے دہانے
میں گر نے سے بچائے گا؟ | اگر جواب میں کوئی یہ کہے کہ یہ میرا کام
نہیں میں تو صرف ووٹ دے سکتا ہوں یا بائیں بگھار سکتا ہوں تو پھر مجھے انتہائی افسوس سے کہنا پڑے گا کہ ہم نے پڑھ لکھ کر گنوا دیا۔ بلکہ شاید ہم
نے علم ہی نہیں حاصل کیا۔ وہ علم جو میں جانوروں اور دیگر تمام مخلوقات سے ممتاز کرتا۔ وہ علم جو ہمیں بتاتا کہ اپنا کیا ہوتا ہے اور اس کا کیا مقام ہوتا ہے؟ وہ اولاد جو شاید دوسرے کی اولاد
سے کم ہو اور جو بھی بہت تکلیف بھی دیتی ہو وہ پھر بھی ہمیں کیوں پیاری ہوتی ہے؟ کیا ہم نے وہ علم پایا جو ہمیں بتاتا کے کفران نعمت کیا ہوتا ہے؟ اللہ جب کوئی نعمت دیتا ہے تو اس کا شکر کس طرح بجا لاتے ہیں؟ کیا ہم اس علم سے فیضیاب ہوئے جس سے ہمیں اتنا شعور ملتا کہ ہم جان جاتے کہ اگر ہیر ایچڑ میں بھی گر جائے تو اس کی وقت میں کوئی کمی نہیں ہوتی، صرف صاف پانی ڈالنے کی دیر ہے اور اس کی آب و تاب پھر سے واپس ہو جاتی ہے۔ کیا ہم نے یہ سوچا کہ جانوروں کو بھی یہ علم ہوتا ہے کہ گھاس چرنے کے لیے کہاں تک جانا ہے اور شام ڈھلنے سے پہلے کہاں واپس پہنچنا ہے۔ کیا ہم واقعی شعور نہیں رکھتے یا بالکل بے حس ہیں؟

4.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔