06:01    , ہفتہ   ,   18    مئی   ,   2024

ہمارے مسائل

1619 2 0 04

سرفراز صدیقی - 2013-جون-18

یادگاری ایام اور ہم

مغربی تہذیب کی یلغار ہمارے یہاں کچھ اتنی شدت سے ہوئی ہے کہ آئے دن ہمیں کسی
نہ کی نئے دن کے بارے میں پتا چلتا ہے۔ بھی مدرس ڈے تو بھی فادر س ڈے۔ کسی دن ویلنٹائن ڈے تو بھی فرینڈشپ ڈے۔ بھی یوتھ ڈے تو بھی وینز ڈے۔ الغرض سال میں جتنے دن ہیں کم و بیش اتنے ہی دن گورے نے کسی نہ کسی کی یاد میں بانٹ رکھے ہیں۔ گورے کی ہی بندر بنٹ تو ہمیں اس کا گرویدہ کیے دیتی ہے؟
پرسوں باپ کا دن تھا۔ چونکہ ہمارے والد بزرگوار کا انتقال پچیس سال پہلے ہو چکا ہے اس
لیے کسی نے پوچھا کے سسر کو وش کر دیا؟ میں نے کہا: کیوں ؟ کہا: سسر باپ کی جگہ ہوتا ہے۔ کہا: معلوم ہے مگر ان کو وش کیوں کرنا ہے؟ کہا: آج فادر س ڈے ہے اس لیے۔ ہم نے کہا ہم تو بچپن
سے ہر دن اپنے باپ کا بجھتے آئے ہیں اب تم اس عمر میں ہمیں بتا رہے ہو کے 365 میں سے صرف ایک دن باپ کا ہوتا ہے؟ اچھا یہ بتاؤ کے اس دن آخر ہوتا کیا ہے؟ کہا : اس دن باپ کو یاد کیا جاتا ہے اور اسکی کاوشوں کا اعتراف کیا جاتا ہے۔ ہم نے کہا: واہ کیا کہنے ہیں ! ارشاد ہوا: اس دن ایک باپ کی اپنی اولاد کی زندگی میں اہمیت، افادیت، اس کا حصہ اور اس کی قربانیوں کو سراہا جاتا ہے۔ کہا: سبحان اللہ ! پوچھا: باقی 364 دن جو باپ کے نہیں ہوتے ان میں باپ کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟ کہا : کچھ نہیں، اگر باپ آپ کے ساتھ رہائش پزیر ہے تو زندگی اور باپ کی نافرمانیاں معمول کے مطابق چلتی رہتی ہیں اور گرتا
اب آپ کے ساتھ نہیں رہتا تو پھر اگلے فادر س ڈے پر اسے اولڈ ہاوس میں مل لیا
جاتا ہے۔ پوچھا: وہ باپ جو اس دار فانی سے چلا گیا اس کا کیا کرتے ہیں؟ کہا: دقیانوی دور میں ہمارے معاشرے میں قرآن پڑھ کر ثواب کی نیت سے بخشتے
تھے۔ ان کی سوچ یہ تھی کہ چونکہ انسان بشری کمزوریوں کے باعث گنہگار ہوتا ہے اس لیے اگر آل اولاد اس کے ایصال ثواب کے واسطے قرآن پڑھیں گے تو شاید اللہ تعالی أن سے رحم کا معاملہ کرے گا۔ مگر اب جد پیر دور ہے۔ ان سب فضولیات کی ہماری زندگی میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔ ہم فیس بک پر دنیا کے سامنے اپنے والد کی قربانیوں کا حال بیان کرتے ہیں۔ آخر فیس بک پر تمام فرینڈز کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارے والد کے شفیق اور مہربان تھے۔ انہوں نے اپنی اولاد کے لیے کتنا کچھ کیا اور سب سے ضروری بات یہ کہ ہم انہیں کتنا پیار کرتے ہیں اور کس قدر مس کرتے ہیں۔ اور ان کے لیے زمین اور آسمان کے قلابے ڈھونڈ ڈھونڈ کہ کٹ اور پیٹ کرتے ہیں۔
اسی طرح کسی دن اس ماں کا بھی ہوتا ہے جس کے قدموں تلے ہماری جنت ہے ۔ اس کا قرض بھی ایک دوش سے اتار دیا جاتا ہے۔ اور فیس بک پر
ینس اپڈیٹ کر دیا جاتا ہے ۔ آخر کو یوم آخرت گواہیوں کی ضرورت بھی تو پڑے گی ؟ اسی دن تو فیس بک آپ میں کام آئیں گے۔ لطف تو ان آپر یس کو پڑھ کر آتا ہے۔ ماں ! ! ! تم میری زندگی کی سب
سے بڑی ہستی ہو واہ ! کیا مکالمہ بازی کی جاتی ہے۔ اور اسی طرح سال بھر کسی نا کسی کو خوش کیا جاتا
ہے اور فیس بک پر کروڑوں اربوں پیغامات محض دکھاوے کے لیے چھوڑے جاتے ہیں۔پھر ہم نے پوچھا : بیوی کا اور شوہر کا دن کون سا ہوتا ہے؟ کہا ٹھیک طریقے سے یاد نہیں مگر ویلینٹا مین ڈے البتہ 14 فروری کو منایا جاتا ہے۔ پوچھا میاں بیوی کا دن م اہمیت کا مگر ویلینٹائین ڈے اتنی اہمیت کا حامل کیوں ہے؟ کہا : ارے شادی کے بعد رومانس کہاں رہ جاتا ہے اس لیے رومانس کا اظہار کرنے کے لیے ایک جوان لڑکے اور لڑکی کا ہونا شرط ہے۔ نکاح کو درمیان میں لانے سے رنگت میں جھنگ ڈلتا ہے۔ شادی شدہ جوڑوں کو اگر یہ دن منانا
ہے تو ضرور منائیں مگر اصل مزا تو رومانس کے اظہار میں ہے جو میاں بیوی اور بالخصوص ان جوڑوں میں جن کی شادی کو کافی عرصہ گزر گیا ہو تقریب ناپید ہوتا
ہے۔ پوچھا کہاں سے آیا یہ دن؟ کہا تھا کوئی ویلینٹائین نامی ایک بزرگ کامل جس نے سترہ سو سال پہلے سلطنت روم میں محبت کے لیے اپنی جان کی قربانی دے کر اس دن کو رہتی دنیا تک کے لیے زندہ جاوید کر دیا ۔ اب ظاہر ہے اس وقت اسلام کا ظہور تو ہوا نہیں تھا اس لیے ویلینٹائین مسلمان تو ہو نہیں سکتا تھا۔ پس ہم مسلمان اسی ولی کی یاد میں یہ دن مناتے ہیں۔ پوچھا میاں بیوی میں جو کچھ پہلے تھا وہ کیا تھا؟ وہ کیا شے تھی جو تمام تر اختلافات کے باوجود أن دونوں کو تا عمر ایک ساتھ ایک پاکیزہ بندھن میں جوڑے رشتی تھی؟ کہا: وہ تو ایک زبردستی کی زندگی تھی۔ اصل حقیقت تو رومانس ہے جس سے زندگی حسین ہوتی ہے۔ اس متلون مزاج رومانس کا حسن دیکھئے آج کسی سے کل کسی سے۔ گورے کی محبت کا بھی اسکے موسم کی طرح کوئی دین ایمان نہیں مگر ہمارا ایمان گورے کی باتوں پر ہر لحظہ پختہ ہوا جاتا ہے! |

4.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔