11:43    , ہفتہ   ,   18    مئی   ,   2024

داغ دہلوی کی شاعری

1870 1 0 05

لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے

رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے

 

سادگی، بانکپن، اغماز، شرارت، شوخی

تُو نے انداز وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے

 

مسکراتے ہوئے وہ مجمعِ اغیار کے ساتھ

آج یوں بزم میں آئے ہیں کہ جی جانتا ہے

 

انہی قدموں نے تمھارے انہی قدموں کی قسم

خاک میں اتنے ملائے ہیں کہ جی جانتا ہے

 

تم نہیں جانتے اب تک یہ تمھارے انداز

وہ مرے دل میں سمائے ہیں کہ جی جانتا ہے

 

داغِ وارفتہ کو ہم آج ترے کوچے سے

اس طرح کھینچ کہ لائے ہیں کہ جی جانتا ہے

5.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔