03:32    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

داغ دہلوی کی شاعری

985 1 0 04

خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا

جھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا

 

دل لے کے مفت کہتے ہیں کچھ کام کا نہیں

اُلٹی شکائتیں ہوئیں، احسان تو گیا

 

دیکھا ہے بُت کدے میں جو اے شیخ! کچھ نہ پوچھ

ایمان کی تو یہ ہے کہ ایمان تو گیا

 

افشائے رازِ عشق میں گو ذلتیں ہوئیں

لیکن اُسے جتا تو دیا، جان تو گیا

 

گو نامہ بر سے خوش نہ ہوا، پر ہزار شکر

مجھ کو وہ میرے نام سے پہچان تو گیا

 

بزمِ عدو میں صورت پروانہ دل میرا

گو رشک سے جلا تیرے قربان تو گیا

 

ہوش و حواس و تاب و تواں داغ جا چکے

اب ہم بھی جانے والے ہیں سامان تو گیا

4.0 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔