02:48    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

داغ دہلوی کی شاعری

1246 0 0 15

تمھارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا

نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا

وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں

یہ کام کس نے کیا ہے، یہ کام کس کا تھا

وفا کریں گے، نباہیں گے، بات مانیں گے

تمھیں بھی یاد ہے کچھ، یہ کلام کس کا تھا

رہا نہ دل میں وہ بےدرد اور درد رہا

مقیم کون ہوا ہے، مقام کس کا تھا

نہ پوچھ گچھ تھی کسی کی وہاں نہ آؤ بھگت

تمھاری بزم میں کل اہتمام کس کا تھا

تمام بزم جسے سن کے رہ گئی مشتاق

کہو، وہ تذکرہء نا تمام کس کا تھا

گزر گیا وہ زمانہ، کہوں تو کس سے کہوں

خیال دل کو مرے صبح و شام کس کا تھا

ہر اک سے کہتے ہیں کیا داغ بے وفا نکلا

یہ پوچھے ان سے کوئی وہ غلام کس کا تھا

5.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 1 تبصرہ

اوظس
اس میں کون سا فن استعمال کیا گیا ہے ؟

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔