03:56    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

ابنِ مُنیبؔ کی شاعری

5920 8 0 24.3

معلوم ہے رستہ بھی تِرا اور تِری خُو بھی

معلوم ہے رستہ بھی تِرا اور تِری خُو بھی

بگڑا ہوں تِری راہ سے، بھٹکا تو نہیں ہوں

 

کرتا ہے جو صد لخت بیَک جنبشِ خامہ

اے کاتبِ تقدیر کھلونا تو نہیں ہوں

 

اُٹّھے ہے جنازہ ہی مِرا بزم سے تیری

میں آپ تِری بزم سے اُٹّھا تو نہیں ہوں

 

سِیتا ہوں جو کانٹوں سے کُھلے زخم تو کیا غم

منت کشِ احسانِ مسیحا تو نہیں ہوں

 

کہتا ہے کیوں "محروم" مجھے سارا زمانہ

محرومِ ستم ہائے زمانہ تو نہیں ہوں

 

ہر شخص مجھے روند کے گزرے ہے اِلٰہی

احساس کا پیکر ہوں مَیں رَستہ تو نہیں ہوں

4.3 "10"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 2 تبصرے

Shoaib
I like you web page It’s help me to enjoy my mother language
سبطین ضیا رضوی۔
لکھائی میں الفاظ پر الفاظ گرے ہوئے ہیں اور پڑھنے میں دقت پیش آ رہی ہے۔

ابنِ مُنیبؔ کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔