بے قراری سی بے قراری ہے
وصل ہے اور فراق طاری ہے
جو گزاری نہ جاسکی ہم سے
ہم نے وہ زندگی گزاری ہے
بن تمہارے کبھی نہیں آتی
کیا مری نیند بھی تمہاری ہے
اس سے کہو کہ دل کی گلیوں میں
رات دنتیری انتظاری ہے
ایک مہک سمت دل سے آئی تھی
میں یہ سمجھا تری سواری ہے
خوش رہے تو کہ زندگی اپنی
عمر بھر کی امیدواری ہے