11:43    , ہفتہ   ,   18    مئی   ,   2024

میر تقی میر کی شاعری

939 0 0 00

غصے سے اٹھ چلے ہو جو دامن کو جھاڑ کر​

جاتے رہیں گے ہم بھی گریباں پھاڑ کر​

 

دل وہ نگر نہیں کہ پھر آباد ہو سکے​

پچھتاؤ گے سنو ہو یہ بستی اجاڑ کر​

 

یارب رہ طلب میں کوئی کب تک پھرے​

تسکیں دے کر بیٹھ رہوں گا پاؤں گاڑ کر​

 

منظور نہ ہو پاس ہمارا تو حیف ہے​

آئے ہیں آج دور سےہم تجھ کو تاڑ کر​

 

غالب کہ دیوے قوت دل اس ضعیف کو​

تنکے جو دکھاوے ہے پل میں پہاڑ کر​

 

نکلیں گے کام دل کے کچھ اب اہل ریش سے​

کچھ ڈھیر کر چکے ہیں یہ آگے اکھاڑ کر​

 

اس فن کے پہلوانوں سے کشتی رہی ہے میر​

بہتوں کو ہم نے زیر کیا ہے بچھاڑ کر

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔