02:51    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

محمد علی جوہر کی شاعری

1338 2 3 00

دور حیات آئے گا قاتل قضا کے بعد

ہے ابتدا ہماری تری انتہا کے بعد

 

جینا وہ کیا کہ دل میں نہ ہو تیری آرزو

باقی ہے موت ہی دل بے مدعا کے بعد

 

تجھ سے مقابلے کی کسے تاب ہے ولے

میرا لہو بھی خوب ہے تیری حنا کے بعد

 

اک شہر آرزو پہ بھی ہونا پڑا خجل

ھل من مزید کہتی ہے رحمت دعا کے بعد

 

لذت ہنوز مائدۂ عشق میں نہیں

آتا ہے لطف جرم تمنا سزا کے بعد

 

قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے

اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد 

 

غیروں پہ لطف ہم سے الگ حیف ہے اگر

یہ بے حجابیاں بھی ہوں عذر حیا کے بعد

 

ممکن ہے نالہ جبر سے رک بھی سکے اگر

ہم پر تو ہے وفا کا تقاضا جفا کے بعد

 

ہے کس کے بل پہ حضرت جوہرؔ یہ روکشی

ڈھونڈیں گے آپ کس کا سہارا خدا کے بعد

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

محمد علی جوہر کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔