02:57    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

سید مصطفیٰ حسین زیدی کی شاعری

1351 1 0 05

چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر، آہستہ، آہستہ

ہم اس کے پاس جاتے ہیں مگر، آہستہ، آہستہ 

ابھی تاروں سے کھیلو، چاند کی کرنوں سے اٹھلاؤ

ملے گی اس کے چہرے کی سحر، آہستہ، آہستہ

دریچوں کو تو دیکھو، چلمنوں کے راز تو سمجھو

اٹھیں گے پردہ ہائے بام و در، آہستہ، آہستہ

زمانے بھر کی کیفیّت سمٹ آئے گی ساغر میں

پیو ان انکھڑیوں کے نام پر، آہستہ، آہستہ

یونہی اک روز اپنے دل کا قصہ بھی سنا دینا

خطاب، آہستہ، آہستہ، نظر، آہستہ، آہستہ

5.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔