12:19    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

صوفی غلام مصطفٰی تبسم کی شاعری

1976 4 0 14.5

یہ کیا کہ اک جہاں کو کرو وقفِ اضطراب

یہ کیا کہ ایک دل کو شکیبا نہ کر سکو

ایسا نہ ہو یہ درد بنے دردِ لا دوا

ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو

شاید تمھیں بھی چین نہ آئے مرے بغیر

شاید یہ بات تم بھی گوارا نہ کر سکو

کیا جانے پھر ستم بھی میسر ہو یا نہ ہو

کیا جانے یہ کرم بھی کرو یا نہ کر سکو

اللہ کرے جہاں کو مری یاد بھول جائے

اللہ کرے کہ تم کبھی ایسا نہ کر سکو

میرے سوا کسی کی نہ ہو تم کو جستجو

میرے سوا کسی کی تمنا نہ کر سکو

4.5 "4"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 1 تبصرہ

سارا
تشریع

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔