“ممکن ہے آپ کی اولاد بڑی ہو کر وہ کام کرے جس کی آپ نے اُسے بچپن میں کرنے کی تلقین کی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ بہت سی اچھی باتیں بھول جائے جو آپ نے اسے زبانی بتائی ہوں۔ مگر اس بات کا یقین رکھیے کہ آپ کی اولاد کبھی نہ کبھی وہ کام ضرور کرے گی جو اُس نے خود اپنےبچپن میں آپ کو کرتے ہوئے دیکھا ہوگا۔
ہماری کوشش یہی ہونی چاہیے کہ ہمارے اعمال ہم سے چھوٹوں کے لیے ہمیشہ اچھی مثال ثابت ہوں۔ ہم اپنے اخلاق کو بلند رکھیں۔ اپنے والدین سے احترام و محبت سے پیش آئیں۔ اُن کا خیال رکھیں ورنہ ہمیں اس دُنیا میں ہی اپنے اعمال کی سزا بھگتنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ دوزخ میں جو ہوگا وہ آپ نے یقیناً پڑھا ہوگا،سنا ہوگا مگر ضعیف والدین کے ساتھ جوکچھ اب ہمارے اپنے وطن میں ہورہا ہے وہ آپ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر عبرت حاصل کر سکتے ہیں۔”
میں نے مجنوں پہ لڑکپن میں اسد
سنگ اُٹھایا تھاکہ سر یاد آیا