03:00    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

نظمیں

شاہین اقبال اثرؔ - بچوں کی دینی نظمیں

553 0 0 00

عقل کرتی ہے دریافت کیا ہے خدا

عشق کہتا ہے دل میں چھپا ہے خدا

 

بے وفا اور ہرجائی سارا جہاں

با وفا ہے خدا با وفا ہے خدا

 

یاس کو پاس آنے نہ دینا کبھی

آس رکھنا سدا، آسرا ہے خدا

 

جو مصیبت کو ٹالے نہیں کوئی اور

صرف اور صرف مشکل کشا ہے خدا

 

ساری دنیا خدا ہی محتاج ہے

ساری دنیا کا حاجت روا ہے خدا

 

وہ جو حاضر ہے ناظر ہے موجود ہے

وہ خدا ہے خدا، وہ خدا ہے خدا

 

صرف جسموں کے افعال ہی سے نہیں

دل کے رازوں سے بھی آشنا ہے خدا

 

اس کو آتی نہیں ہے کبھی اونگھ بھی

از ازل تا ابد جاگتا ہے خدا

 

کس نے غفلت میں ڈالا ہے مجھ سے تجھے

غافل انسان سے پوچھتا ہے خدا

 

بندے کر دیں فراموش یہ اور بات

اپنے بندوں کو کب بھولتا ہے خدا

 

سارا عالم ہو ناراض کچھ غم نہیں

میرا مقصود تیری رضا ہے خدا

 

کوئی اس کی نگاہوں سے مخفی نہیں

ہر نفس ہر طرف دیکھتا ہے خدا

 

ناز کرتے ہیں جو مامتا پر، سنیں

بڑھ کے ماؤں سے بھی چاہتا ہے خدا

 

ڈر ہو موجِ حوادث کا کیونکر اثرؔ

میری ناؤ کا جب ناخدا ہے خدا

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔