جو نیکوکار ہیں ان کو جزا اللہ دیتا ہے
جو بدکردار ہیں ان کو سزا اللہ دیتا ہے
وہی بادل بناتا ہے وہی برساتا ہے بارش
اثرؔ مردہ زمینوں کو جِلا اللہ دیتا ہے
جو ہیں بددین کیا جانیں وہ عفت اور عصمت کو
دلوں کو شرم آنکوں میں حیا اللہ دیتا ہے
یہ ٹیبلیٹ، اور انجکشن کبھی کرتے ہیں ری ایکشن
ہوا ثابت، مریضوں کو شفا اللہ دیتا ہے
کسان و کھیت، تخم و ہل نظر آتے ہیں گو فاعل
مگر رازق تو ہے مولیٰ، غذا اللہ دیتا ہے
بظاہر جگمگائیں قمقمے بجلی کے ظاہر کو
مگر باطن کو انوار و ضیا اللہ دیتا ہے
جو اس کے ذکر سے سرشار ہو جائے، تو سچ پوچھو
فقیری میں بھی شاہی کا مزہ اللہ دیتا ہے
تجلی جذب کی جس وقت گمراہوں پہ نازل ہو
وہ فاسق کو مقامِ اولیا اللہ دیتا ہے
کروں توصیف میں اس کی کہاں میری بساط اتنی
اثرؔ مجھ کو یہ الفاظِ ثنا اللہ دیتا ہے