گو چالاک کہلائے ہر لومڑی
حقیقت میں ہے کم نظر لومڑی
کہ چالاکی تو عقلمندی نہیں
سو دھوکے میں ہے سر بسر لومڑی
بنا لے گا اک روز چارہ تجھے
کہ تیرا جو ہے چارہ گر لومڑی
جبھی چاپلوسی ہے اس کا شعار
مشیروں کی ہے پوسٹ پر لومڑی
نظر آتی ہے شہر میں اس کو موت
بناتی ہے جنگل کو گھر لومڑی
کسی جانور سے یہ مخلص نہیں
کہ ہے خود غرض جانور لومڑی
جبھی اس کا کردار مشکوک ہے
سکھاتی ہے شیروں کو شر لومڑی
ترقی نہیں اس کی تقدیر میں
کہ رہتی ہے وہ عمر بھر لومڑی