02:30    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

نظمیں

صوفی غلام مصطفیٰ تبسم - ٹوٹ بٹوٹ

1544 1 0 05

اس گھر کے باہر جنگلا ہے

یہ ٹوٹ بٹوٹ کا بنگلا ہے

 

یہ انڈے ہیں

یہ انڈے گھر میں رکھے ہیں

اس گھر کے باہر جنگلا ہے

یہ ٹوٹ بٹوٹ کا بنگلا ہے

 

یہ چوہا ہے

چوہے نے انڈے چکّھےتھے

یہ انڈے گھر میں رکھے تھے

اس گھر کے باہر جنگلا ہے

یہ ٹوٹ بٹوٹ کا بنگلا ہے

 

یہ بلّی ہے

بلّی نے چوہا مارا تھا

چوہے نے انڈے چکّھے تھے

یہ انڈے گھر میں رکھے تھے

اس گھر کے باہر جنگلا ہے

یہ ٹوٹ بٹوٹ کا بنگلا ہے

 

یہ لڑکی ہے

لڑکی نے بلّی پالی تھی

بلّی نے چوہا مارا تھا

چوہے نے انڈے چکّھے تھے

یہ انڈے گھر میں رکھے تھے

اس گھر کے باہر جنگلا ہے

یہ ٹوٹ بٹوٹ کا بنگلا ہے

 

یہ بڑھیا ہے

بڑھیا کی لڑکی کالی تھی

لڑکی نے بلّی پالی تھی

بلّی نے چوہا مارا تھا

چوہے نے انڈے چکّھے تھے

یہ انڈے گھر میں رکھے تھے

اس گھر کے باہر جنگلا ہے

یہ ٹوٹ بٹوٹ کا بنگلا ہے

 

یہ کٹیا ہے

کٹیا میں بڑھیا سوتی تھی

بڑھیا کی لڑکی کالی تھی

لڑکی نے بلّی پالی تھی

بلّی نے چوہا مارا تھا

چوہے نے انڈے چکّھے تھے

یہ انڈے گھر میں رکھے تھے

اس گھر کے باہر جنگلا ہے

یہ ٹوٹ بٹوٹ کا بنگلا ہے

 

یہ جنگل ہے

جنگل میں کٹیا ہوتی تھی

کٹیا میں بڑھیا سوتی تھی

بڑھیا کی لڑکی کالی تھی

لڑکی نے بلّی پالی تھی

بلّی نے چوہا مارا تھا

چوہے نے انڈے چکّھے تھے

یہ انڈے گھر میں رکھے تھے

اس گھر کے باہر جنگلا ہے

یہ ٹوٹ بٹوٹ کا بنگلا ہے

 

یہ گاؤں ہے

گاؤں کے باہر جنگل ہے

جنگل میں کٹیا ہوتی تھی

کٹیا میں بڑھیا سوتی تھی

بڑھیا کی لڑکی کالی تھی

لڑکی نے بلّی پالی تھی

بلّی نے چوہا مارا تھا

چوہے نے انڈے چکّھے تھے

یہ انڈے گھر میں رکھے تھے

اس گھر کے باہر جنگلا ہے

یہ ٹوٹ بٹوٹ کا بنگلا ہے

 

یہ منّا ہے

منّے کا گاؤں ننگل ہے

گاؤں کے باہر جنگل ہے

جنگل میں کٹیا ہوتی تھی

کٹیا میں بڑھیا سوتی تھی

بڑھیا کی لڑکی کالی تھی

لڑکی نے بلّی پالی تھی

بلّی نے چوہا مارا تھا

چوہے نے انڈے چکّھے تھے

یہ انڈے گھر میں رکھے تھے

اس گھر کے باہر جنگلا ہے

یہ ٹوٹ بٹوٹ کا بنگلا ہے

5.0 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔