04:29    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

نظمیں

شاہین اقبال اثرؔ - بچوں کے ترانے

684 1 0 00

کیوں لکھوں پڑھوں گا میں آخر کیوں کام کروں گا بڑے بڑے

کیوں لکھوں پڑھوں گا میں آخر کیوں کام کروں گا بڑے بڑے

کیوں اچھلوں گا کیوں کودوں گا کیوں جاب کروں گا کھڑے کھڑے

مت مجھ کو نصیحت فرماؤ اب جاؤ اِدھر سے اڑے اڑے

میں موٹا سا اک بچہ ہوں آرام کروں گا پڑے پڑے

 

جتنے بھی پڑھاکو بچے میں سب کو سُست بناؤں گا

محنت کے مشقت کے سارے اسباق حذف کرواؤں گا

سب سوتے سوتے گزریں گے ابواب ہیں جتنے کڑے کڑے

میں موٹا سا اک بچہ ہوں آرام کروں گا پڑے پڑے

 

بس میرے نیچے گدّا ہے بس میرے اوپر چادر ہے

یہ چلنا پھرنا اور ہلنا سب میری لغت سے باہر ہے

کیوں اٹھ کر چینی ڈھونڈوں گا گُڑ کھاؤں گا میں گڑے گڑے

میں موٹا سا اک بچہ ہوں آرام کروں گا پڑے پڑے

 

الزام کسی کو دوں کیونکر جب سوچ ہی میری کھوٹی ہے

مانوں گا کسی کا کیوں کہنا جب عقل بھی میری موٹی ہے

اک روز بڑا ہو جاؤں میں اپنی ضد پر اڑے اڑے

میں موٹا سا اک بچہ ہوں آرام کروں گا پڑے پڑے

 

کیوں بھاگم دوڑ مچائیں گے کیوں کھینچے اور گھسیٹیں گے

کیوں غصہ ہوں گے یاروں پر کیوں ماریں گے کیوں پیٹیں گے

گر میرے جیسے ہو جائیں سب مل جائیں گے لڑے لڑے

میں موٹا سا اک بچہ ہوں آرام کروں گا پڑے پڑے

 

جو منہ میں ڈالو کھا لوں گا پر ہاتھ بڑھاؤں گا کیونکر

اب تازہ پھولوں کی چاہت میں، میں باغ میں جاؤں گا کیونکر

آرام طلب ہوں اس درجہ پھل کھا لوں گا میں سڑے سڑے

میں موٹا سا اک بچہ ہوں آرام کروں گا پڑے پڑے

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔