پسینے پر پسینہ آ رہا ہے
بہت گرمی ہے جی گھبرا رہا ہے
تپ اٹھا ہے بدن گرمی سے اتنا
کلیجا آج منہ کو آ رہا ہے
"میں آیا ہوں نہا کر آگ میں آج"
یہ جھونکا لُو کا کہتا آ رہا ہے
لٹک آئی ہیں پتوں کی زبانیں
درخت ایک ایک بس مرجھا رہا ہے
"نہیں بجھتی ہے شربت سے بھی کیوں پیاس؟"
ہمارا دل یہ کہتا جا رہا ہے
لیے ہاتھوں میں پنکھے سب ہیں بیٹھے
ہر ایک پنکھے کو جھلتا جا رہا ہے