شہر سے دور ایک گاؤں ہے
گاؤں کا نام دھوپ چھاؤں ہے
اُس میں رہتے ہیں ٹوٹنے سارے
ان میں سب سے بڑا ہے ٹوٹ بٹوٹ
آنکڑا بانکڑا ہے ٹوٹ بٹوٹ
شکل بلّی کی، رنگ بلّی کا
عقل بلّی کی، ڈھنگ بلّی کا
چوہے اب کس طرف سے گزریں گے
راستے میں کھڑا ہے ٹوٹ بٹوٹ
باپ کی بات بھی نہیں سُنتا
آپ کی بات بھی نہیں سُنتا
دوسروں سے تو لڑتا رہتا تھا
مجھ سے بھی لڑ پڑا ہے ٹوٹ بٹوٹ
آنکڑا بانکڑا ہے ٹوٹ بٹوٹ