02:41    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

نظمیں

صوفی غلام مصطفیٰ تبسم - ٹوٹ بٹوٹ

1946 1 0 03.5

ٹوٹ بٹوٹ نے مرغا پالا

تین سروں، دو چونچوں والا

پاؤں کالے، سر بھی کالے

دم بھی کالی، پَر بھی کالے

اندر باہر سے ہے کالا

ٹوٹ بٹوٹ نے مرغا پالا

 

چوہے کو وہ چٹ کر جائے

بلّی کو وہ ناچ نچائے

ظاہر میں ہے بھولا بھالا

ٹوٹ بٹوٹ نے مرغا پالا

 

کویل، کوّا، کوُنج، کبوتر

طوطا، تتلی، تلئیر، تیتر

اِس مرغے کا ایک نوالا

ٹوٹ بٹوٹ نے مرغا پالا

 

میٹھے کے وہ پاس نہ آئے

کھٹّا اُس کو راس نہ آئے

کھاتا ہے وہ مرچ مسالا

ٹوٹ بٹوٹ نے مرغا پالا

 

سب سے اس کی شان جدا ہے

کوئی نہ چاہے، کیا پروا ہے

ٹوٹ بٹوٹ ہے چاہنے والا

ٹوٹ بٹوٹ نے مرغا پالا

3.5 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔