خوشیوں کے گیت گاؤ
ہر رنج کو بھلاؤ
اوروں کو بھی ہنساؤ
تم خود بھی مسکراؤ
دل میں نہ خوف لاؤ
آگے قدم بڑھاؤ
تم ہو جواں وطن کے
ملت کے کام آؤ
دل کو خوشی ملے گی
ہر راستہ سجاؤ
بانٹو وطن میں خوشیاں
تاکہ سکون پاؤ
آپس میں سب ہیں بھائی
بغض و حسد مٹاؤ
ہے وقت کا تقاضا
سب کو گلے لگاؤ
مسلم کا ہے یہ شیوہ
نفرت کو بھول جاؤ
بجھنے نہ پائیں ہر گز
ایسے ویسے جلاؤ
یہ سر زمیں تمہاری
سب اس پہ جاں لٹاؤ
تم علم کی ضیاؔ
دنیا کو جگمگاؤ