08:35    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

نظمیں

صوفی غلام مصطفیٰ تبسم - ٹوٹ بٹوٹ

824 0 0 00

ٹوٹ بٹوٹ کی بات نہ پوچھو

ٹوٹ بٹوٹ نرالا ہے

 

شہر میں جتنے لوگ ہیں رہتے

سب اس کو پہچانتے ہیں

بوڑھے بچے، ننھّے منّے

سارے اُس کو جانتے ہیں

کون ہے جو اس کو نہ جانے

سب کا دیکھا بھالا ہے

ٹوٹ بٹوٹ کی بات نہ پوچھو

ٹوٹ بٹوٹ نرالا ہے

 

ٹوٹ بٹوٹ کی بہنیں کالی

ابّا، امّی، نانی، کالے

چچا بھی کالا، چچی بھی کالی

ماموں اور ممانی کالے

گھر والے تو کالے ہی تھے

ہمسایہ بھی کالا ہے

ٹوٹ بٹوٹ کی بات نہ پوچھو

ٹوٹ بٹوٹ نرالا ہے

 

ٹوٹ بٹوٹ شریر ہے اتنا

شیطانوں کا کاکا ہے

جس سے پوچھو یہی کہے گا

توبہ بڑا لڑاکا ہے

یوں تو دیکھو سیدھا سادہ

بالکل بھولا بھالا ہے

ٹوٹ بٹوٹ کی بات نہ پوچھو

ٹوٹ بٹوٹ نرالا ہے

 

ٹوٹ بٹوٹ کی اِک بلّی ہے

وہ بھی ویسی موٹی ہے

ٹوٹ بٹوٹ کی طرح سے وہ بھی

بالکل ٹوٹ بٹوٹی ہے

شہر میں جتنے بھی چوہے ہیں

سب کو اُس نے پالا ہے

ٹوٹ بٹوٹ کی بات نہ پوچھو

ٹوٹ بٹوٹ نرالا ہے

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔