آج چپ چاپ سب کھڑے ہو جاؤ
شان سے آ رہا ہے ٹوٹ بٹوٹ
آج کوئی نہ اور بات کرو
مدرسے جا رہا ہے ٹوٹ بٹوٹ
مدرسے جا رہا ہے ٹوٹ بٹوٹ
ساتھ اپنے وہ لے کے آیا ہے
ایک لمبی قطار چوہوں کی
پانچ دس بیس کی قطار نہیں
پُورے اسّی ہزار چوہوں کی
شان سے آ رہا ہے ٹوٹ بٹوٹ
مدرسے جا رہا ہے ٹوٹ بٹوٹ
ساتھ اس کے ہے ایک لومڑی بھی
لومڑی کے ہیں ساتھ بندر تین
لومڑی تو بچا رہی ہے ڈھول
اور بندر بجا رہے ہیں بین
اور خود گا رہا ہے ٹوٹ بٹوٹ
مدرسے جا رہا ہے ٹوٹ بٹوٹ
ایک نوکر اٹھائے ہے کاپی
ایک نوکر لیے ہوئے ہے کتاب
ایک جھک کر کہے حضور، حضور
ایک اُٹھ کر کہے جناب، جناب
ٹھاٹھ دکھلا رہا ہے ٹوٹ بٹوٹ
مدرسے جا رہا ہے ٹوٹ بٹوٹ
گھر میں تو اُس کے کھانے پینے کو
دودھ، مکھّن، ملائی ہوتی ہے
مدرسے کا نہ حال پوچھیے گا
جب بھی دیکھو پٹائی ہوتی ہے
جوتیاں کھا رہا ہے ٹوٹ بٹوٹ
مدرسے جا رہا ہے ٹوٹ بٹوٹ
اِک الف بے بھی اُس کو یاد نہیں
قاعدہ سُن لو اُس سے پڑھوا کر
گھر سے باہر نکل تو آیا ہے
کیا کرے گا وہ مدرسے جا کر
دل میں گھبرا رہا ہے ٹوٹ بٹوٹ
مدرسے جا رہا ہے ٹوٹ بٹوٹ