02:34    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

امیر مینائی کی شاعری

1883 2 0 00

سَرَکتی جائے ہے رُخ سے نقاب آہستہ آہستہ

نکلتا آ رہا ہے آفتاب آہستہ آہستہ

جواں ہونے لگے جب وہ تو ہم سے کر لیا پردہ

حیا یک لخت آئی اور شباب آہستہ آہستہ

شبِ فرقت کا جاگا ہوں فرشتو اب تو سونے دو

کہیں فرصت میں کر لینا حساب آہستہ آہستہ

سوالِ وصل پر ان کو خدا کا خوف ہے اتنا

دبے ہونٹوں سے دیتے ہیں جواب آہستہ آہستہ

ہمارے اور تمہارے پیار میں بس فرق ہے اتنا

اِدھر تو جلدی جلدی ہے اُدھر آہستہ آہستہ

وہ بے دردی سے سَر کاٹے امیرؔ اور میں کہوں ان سے

حضور آہستہ آہستہ، جناب آہستہ آہستہ

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔