02:42    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

اسد اللہ خان غالب کی شاعری

1436 1 0 05

درد ہو دل میں تو دوا کیجے

دل ہی جب درد ہو تو کیا کیجے

 

ہم کو فریاد کرنی آتی ہے

آپ سنتے نہیں تو کیا کیجے

 

ان بتوں کو خدا سے کیا مطلب

توبہ توبہ، خدا خدا کیجے

 

رنج اٹھانے سے بھی خوشی ہوگی

پہلے دل درد آشنا کیجے

 

عرضِ شوخی، نشاطِ عالم ہے

حسن کو اور خود نما کیجے

 

دشمنی ہو چکی بہ قدرِ وفا

اب حقِ دوستی ادا کیجے

 

موت آتی نہیں کہیں غالب

کب تک افسوس زیست کا کیجے

5.0 "3"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔