02:57    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

اسد اللہ خان غالب کی شاعری

1909 0 0 00

دلِ ناداں تُجھے ہُوا کیا ہے​

آخر اِس درد کی دوا کیا ہے​

ہم ہیں مُشتاق اور وہ بیزار​

یا الہٰی یہ ماجرا کیا ہے​

میں بھی منْہ میں زبان رکھتا ہوں​

کاش پُوچھو، کہ مُدّعا کیا ہے​

جب کہ تُجھ بِن نہیں کوئی موجُود​

پھر یہ ہنگامہ، اے خُدا کیا ہے​

یہ پری چہرہ لوگ کیسے ہیں​

غمزہ وعشوہ و ادا کیا ہے​

سبزہ و گُل کہاں سے آئے ہیں​

ابْر کیا چیز ہے، ہَوا کیا ہے​

ہم کو اُن سے وفا کی ہے اُمیّد​

جو نہیں جانتے وفا کیا ہے​

ہاں بَھلا کر تِرا بَھلا ہو گا​

اور درویش کی صدا کیا ہے​

جان تم پر نِثار کرتا ہوں​

میں نہیں جانتا دُعا کیا ہے​

میں نے مانا کہ کچُھ نہیں غالب​

مُفت ہاتھ آئے تو بُرا کیا ہے​

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔