02:34    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

اسد اللہ خان غالب کی شاعری

1329 2 0 05

ذکر اس پری وش کا، اور پھر بیاں اپنا

بن گیا رقیب آخر۔ تھا جو رازداں اپنا

 

مے وہ کیوں بہت پیتے بز مِ غیر میں یا رب

آج ہی ہوا منظور اُن کو امتحاں اپنا

 

منظر اک بلندی پر اور ہم بنا سکتے

عرش سے اُدھر ہوتا، کاشکے مکاں اپنا

 

دے وہ جس قد ر ذلت ہم ہنسی میں ٹالیں گے

بارے آشنا نکلا، ان کا پاسباں، اپنا

 

در دِ دل لکھوں کب تک، جاؤں ان کو دکھلادوں

انگلیاں فگار اپنی، خامہ خونچکاں اپنا

 

گھستے گھستے مٹ جاتا، آپ نے عبث بدلا

ننگِ سجدہ سے میرے، سنگِ آستاں اپنا

 

تا کرے نہ غمازی، کرلیا ہے دشمن کو

دوست کی شکایت میں ہم نے ہمزباں اپنا

 

ہم کہاں کے دانا تھے، کس ہنر میں یکتا تھے

بے سبب ہوا غالبؔ دشمن آسماں اپنا​

5.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔