02:30    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

فیض احمد فیض کی شاعری

2401 2 0 04

تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے

تلاش میں ہے سحر، بار بار گزری ہے​

جنوں میں جتنی بھی گزری، بکار گزری ہے

اگرچہ دل پہ خرابی ہزار گزری ہے​

ہوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب

وہ شب ضرور سرِ کوئے یار گزری ہے​

وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا

وہ بات اُن کو بہت ناگوار گزری ہے​

نہ گل کھلے ہیں، نہ اُن سے ملے، نہ مے پی ہے

عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے​

چمن میں غارتِ گلچیں سے جانے کیا گزری

قفس سے آج صبا بے قرار گزری ہے

4.0 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔