11:53    , اتوار   ,   01    جون   ,   2025

فیض احمد فیض کی شاعری

2644 2 0 14

تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے

تلاش میں ہے سحر، بار بار گزری ہے​

جنوں میں جتنی بھی گزری، بکار گزری ہے

اگرچہ دل پہ خرابی ہزار گزری ہے​

ہوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب

وہ شب ضرور سرِ کوئے یار گزری ہے​

وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا

وہ بات اُن کو بہت ناگوار گزری ہے​

نہ گل کھلے ہیں، نہ اُن سے ملے، نہ مے پی ہے

عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے​

چمن میں غارتِ گلچیں سے جانے کیا گزری

قفس سے آج صبا بے قرار گزری ہے

4.0 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 1 تبصرہ

Anee
اس کی تشریح کرے

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔