03:00    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

فیض احمد فیض کی شاعری

2083 2 0 25

ہم دیکھیں گے، ہم دیکھیں گے

لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے

وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے

جو لوحِ ازل میں لکھا ہے

جب ظلم و ستم کے کوہ گراں

روئی کی طرح اُڑ جائیں گے

ہم محکوموں کے پاؤں تلے

یہ دھرتی دھڑدھڑدھڑکے گی

اور اہلِ حکم کے سر اوپر

جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی

جب ارضِ خدا کے کعبے سے

سب بُت اُٹھوائے جائیں گے

ہم اہلِ سفا مردودِ حرم

مسند پہ بٹھائے جائیں گے

سب تاج اچھالے جائیں گے

سب تخت گرائے جائیں گے

بس نام رہے گا اللہ کا

جو غائب بھی ہے حاضر بھی

جو ناظر بھی ہے منظر بھی

اٹھّے گا انا الحق کا نعرہ

جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو

اور راج کرے گی خلقِ خدا

جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو

لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے۔۔۔

5.0 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔