12:43    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

فیض احمد فیض کا تعارف

( 1911-1984 )

فیض احمد فیض (پیدائش: 13 فروری 1911ء– وفات: 20 نومبر 1984ء) غالب اور اقبال کے بعد اردو کے سب سے عظیم شاعر ہیں۔ آپ تقسیمِ ہند سے پہلے 1911ء میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ انجمن ترقی پسند مصنفین تحریک کے فعال رکن اور ایک ممتاز اِشتراکیت پسند کمیونسٹ تھے۔

فیض 13 فروری 1911ء کو کالا قادر، ضلع نارووال، پنجاب، برطانوی ہند میں ایک معزز سیالکوٹی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد، سلطان محمد خان، ایک علم پسند شخص تھے۔ وہ پیشے سے ایک وکیل تھے اور امارت افغانستان کے امیر عبدالرحمٰن خان کے ہاں چیف سیکرٹری بھی رہے۔ بعد ازاں، انہوں نے افغان امیر کی سوانح حیات شائع کی۔ آپ کی والدہ کا نام فاطمہ تھا۔

فیض کے گھر سے کچھ دوری پر ایک حویلی تھی۔ یہاں اکثر پنڈت راج نارائن ارمان مشاعروں کا انعقاد کیا کرتے تھے، جن کی صدارت منشی سراج الدین کیا کرتے تھے؛ منشی سراج الدین، مہاراجہ کشمیر پرتاپ سنگھ کے منشی تھے اور علامہ اقبال کے قریبی دوست بھی۔ انہی محفلوں سے فیض شاعری کی طرف مرغوب ہوئے اور اپنی پہلی شاعری دسویں جماعت میں قلمبند کی۔

 

فیض کے گھر کے باہر ایک مسجد تھی جہاں وہ فجر کی نماز ادا کرنے جاتے تو اکثر مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی کا خطبہ سنتے اور ان سے مذہبی تعلیم حاصل کرتے۔

1921ء میں آپ نے سکاچ مشن اسکول سیالکوٹ میں داخلہ لیا اور یہاں میٹرک تک تعلیم حاصل کی۔ میٹرک کے امتحانات کے بعد آپ نے ایف اے کا امتحان مرے کالج سیالکوٹ سے پاس کیا۔ آپ کے اساتذہ میں میر مولوی شمس الحق ( جو علامہ اقبال کے بھی استاد تھے) بھی شامل تھے۔ آپ نے اسکول میں فارسی اور عربی زبان سیکھی۔

بی اے آپ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا اور پھر وہیں سے 1932ء میں انگریزی میں ایم اے کیا۔ بعد میں اورینٹل کالج لاہور سے عربی میں بھی ایم اے کیا۔

1935ء میں آپ نے محمڈن اینگلو اورینٹل کالج، امرتسر میں انگریزی و برطانوی ادب کے لیکچرر کی حیثیت سے ملازمت کی؛ اور پھر ہیلے کالج لاہور میں ۔ آپ نے 1936ء میں سجاد ظہیر اور صاحبزادہ محمودالظفر کے ساتھ مل کر انجمن ترقی پسند مصنفین تحریک کی بنیاد ڈالی۔ فیض ترقی پسند تحریک کے بانیان میں شامل تھے لیکن اِس تحریک کے بقیہ شعرا میں جو شدت اور ذہنی انتشار پایا جاتا ہے، فیض اِس اِنتہا پسندی سے گریز کرتے ہوئے اعتدال کی راہ اختیار کرتے رہے۔

فیض نے 1941ء میں لبنانی نژاد برطانوی شہری ایلس جارج سے سری نگر میں شادی کی۔ اِن کا نکاح شیخ محمد عبد اللہ نے پڑھایا۔ بعد ازاں ازدواجی بندھن میں بندھنے والے اِس نو بیاہتا جوڑے نے مہاراجہ ہری سنگھ کے پری محل میں اپنا ہنی مون منایا۔ فیض کی طرح، ایلس بھی شعبۂ تحقیق سے وابستہ تھیں اور اِن کی شاعری اور شخصیت سے متاثر تھیں۔ فیض کے خاندان کو یہ بات بالکل ناپسند تھی کہ اُنہوں نے اپنے لیے ایک غیر ملکی عورت کا انتخاب کیا، لیکن فیض کی ہمشیرہ نے اپنے خاندان کو ایلس کے لیے آمادہ کر لیا۔

1942ء میں آپ نے فوج میں کیپٹن کی حیثیت سے ملازمت اختیار کی۔ دوسری جنگ عظیم سے دور رہنے کے لیے آپ نے اپنے لیے محکمۂ تعلقات عامہ میں کام کرنے کا انتخاب کیا۔ آپ فوج میں جنرل اکبر خان کے ماتحت ایک یونٹ میں بھرتی تھے۔ جنرل خان بائیں بازو کے سیاسی خیالات رکھتے تھے اور اس لیے آپ کو خوب پسند تھے۔ 1943ء میں فیض میجر اور پھر 1944ء میں لیفٹیننٹ کرنل ہوئے۔ 1947ء میں پہلی کشمیر جنگ کے بعد آپ فوج سے مستعفی ہو کر لاہور آ گئے۔

1947ء میں آپ پاکستان ٹائمز اخبار کے مدیر بنے۔ ترقی پسند تحریک کے دیگر بانیان، بشمول سجاد ظہیر اور جلال الدیں عبد الرحیم، کے ہمراہ آپ نے اِشتراکیت پسند کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان‎ کی بنیاد بھی اسی سال میں رکھی۔ 1948ء میں آپ پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کے نائب صدر منتخب ہوئے۔ 1948ء تا 1950ء آپ نے پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کے وفد کی جنیوا میں سربراہی کی اور دریں اثنا آپ ورلڈ پیس کونسل کے رکن بھی بن گئے۔

9 مارچ 1951ء کو فیض کو راولپنڈی سازش كیس میں معاونت كے الزام میں حكومتِ وقت نے گرفتار كر لیا۔ آپ نے چار سال سرگودھا، ساہیوال، حیدرآباد اور کراچی كی جیلوں میں گزارے؛ جہاں سے آپ كو 2 اپریل 1955ء كو رہا كر دیا گیا۔ زنداں نامہ كی بیشتر نظمیں اِسی عرصہ میں لكھی گئیں۔ رہا ہونے کے بعد آپ نے جلاوطنی اختیار کر لی اور لندن میں اپنے خاندان سمیت رہائش پزیر رہے۔

1959ء میں پاکستان آرٹس کونسل میں بطورِ سیکرٹری تعینات ہوئے اور 1962ء تک وہیں پر کام کیا۔ 1964ء میں لندن سے واپسی پرآپ عبد اللہ ہارون کالج کراچی میں پرنسپل کے عہدے پر فائز ہوئے۔

1947ء تا 1958ء مدیر ادب لطیف مدیر لوٹس لندن، ماسکو اور بیروت.

فیض احمد فیض کی شاعری

فیض احمد فیض کا مجموعہ کلام

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔