02:17    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

حفیظ ہوشیار پوری کی شاعری

1005 3 0 15

محبّت کرنے والے کم نہ ہوں گے !

تیری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے​

 

میں اکثر سوچتا ہوں پُھول کب تک

شریک گریۂ شبنم نہ ہوں گے​

 

ذرا دیر آشنا چشم کرم ہے !

سِتم ہی عشق میں پیہم نہ ہوں گے​

 

دِلوں کی اُلجھنیں بڑھتی رہیں گی !

اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے​

 

زمانے بھر کے غم یا اِک تیرا غم

یہ غم ہو گا تو کتنے غم نہ ہوں گے 

ہمارے دل میں سیل گریہ ہو گا !

اگر با دیدۂ پُرنم نہ ہوں گے​

 

اگر تو اتفاقاً مل بھی جائے

تِری فرقت کے صدمے کم نہ ہوں گے​

 

حفیظ اُن سے میں جتنا بد گُماں ہوں

وہ مجھ سے اِس قدر برہم نہ ہوں گے

5.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 1 تبصرہ

سہیل قریشی
بلا شبہ بہت ہی عمدہ

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔