04:16    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

محمد اقبال کی شاعری

578 1 0 05

خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتداء‌کیا ھے

خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتداء‌کیا ھے

کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں ، میری انتہا کیا ھے 

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے

خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ھے

مقامِ گفتگو کیا ھے اگر میں کیمیا گر ہوں

یہی سوزِ نفس ھے اور میری کیمیا کیا ھے

نظر آئیں مجھے تقدیر کی گہرائیاں اس میں 

نہ پوچھ اے ہمنشیں مجھ سے وہ چشمِ سرمہ سا کیا ھے

اگر ہوتا وہ مجذوبِ فرنگی اس زمانے میں

تو اقبال اس کو سمجھاتا مقامِ کبریا کیا ھے

نوائے صبحگاہی نے جگر خوں کر دیا میرا

خدایا جس خطا کی یہ سزا ھے وہ خطاء‌کیا ھے ؟

5.0 "1"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔