02:51    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

محمد اقبال کی شاعری

1173 0 0 00

نگاہِ فقر میں شانِ سکندری کیا ہے

خراج کی جو گدا ہو، وہ قیصری کیا ہے!

 

بُتوں سے تجھ کو امیدیں، خدا سے نومیدی

مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے!

 

فلک نے ان کو عطا کی ہے خواجگی کہ جنھیں

خبر نہیں روشِ بندہ پروری کیا ہے

 

فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا

نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے

 

اسی خطا سے عتابِ ملوک ہے مجھ پر

کہ جانتا ہوں مآلِ سکندری کیا ہے

 

کسے نہیں ہے تمنائے سروری، لیکن

خودی کی موت ہو جس میں وہ سروری کیا ہے!

 

خوش آگئی ہے جہاں کو قلندری میری

وگرنہ شعر مرا کیا ہے، شاعری کیا ہے!

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔