03:16    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

ساغر صدیقی کی شاعری

1307 0 0 00

تِری دنیا میں یا رب زیست کے سامان جلتے ہیں

فریبِ زندگی کی آگ میں انسان جلتے ہیں

دلوں میں عظمتِ توحید کے دیپک فسردہ ہیں

جبینوں پر رِیا و کبر کے فرمان جلتے ہیں

ہوس کی باریابی ہے، خرد مندوں کی محفل میں

رُوپہلی ٹِکلیوں کی اوٹ میں ایمان جلتے ہیں

حوادث رقص فرما ہیں، قیامت مسکراتی ہے

سنا ہے ناخدا کے نام سے طوفان جلتے ہیں

شگوفے جھولتے ہیں اس چمن میں بھوک کے جھولے

بہاروں میں نشیمن تو بہر عنوان جلتے ہیں

کہیں پازیب کی چھن چھن میں مجبوری تڑپتی ہے

ریا دم توڑ دیتی ہے، سنہرے دان جلتے ہیں

مناؤ جشنِ مے نوشی، بکھیرو زلفِ مے خانہ

عبادت سے تو ساغرؔ دہر کے شیطان جلتے ہیں

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔