یا رب تیرے جہان کے کیا حال ہو گئے
کچھ لوگ خواہشوں کے دلال ہو گئے
تپتی رہی ہے آس کی کرنوں پہ زندگی
لمحے جدائیوں کے ماہ و سال ہو گئے
بھولی ہے رنگ رنگ کو دنیا کی نر تکی !
نغمے ربابِ وقت کے بے تال ہو گئے
وحشت میں اپنے تار گریباں ہی دوستو
الجھے تو ہر قدم پہ گراںجال ہو گئے
ساغر جو کل کھلے تھے وہ غنچے کہاں گئے
ہنگامہ بہار میں پامال ہو گئے