02:53    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

نظمیں

پروفیسر آفاق صدیقی - بچوں کی نظمیں

1005 0 0 00

برگد کے نیچے بیٹھا ، کوئی غریب نائی

برگد کے نیچے بیٹھا ، کوئی غریب نائی

جب دیر تک سروں کی کرتا رہا مونڈائی

 

فرصت ملی تو اس کو ، کھانے کا دھیان آیا

کھانے کو دال روٹی ، گھر سے تھا ساتھ لایا

 

ٹہنی پر ایک بندر بیٹھا جو گھات میں تھا

چھوٹے سے آئینے اور ایک استرے پہ جھپٹا

 

جلدی سے چڑھ گیا پھر ، اک اُونچی شاخ پر وہ

تھا دیر سے جمائے ، نظر ہر چیز پر وہ

 

آئینہ دیکھا تو وہ خوب مُسکرایا

لیکن سمجھ میں اُس کی تیز اُسترا نہ آیا

 

نائی نے جب یہ دیکھا ، اک اُسترا اُٹھایا

پھر ناک پر لٹکا کر اُلٹا اسے پھرایا

 

بندر کو یہ ادا بھی اتنے پسند آئی

کرنے لگا وہی کچھ ، جو کر رہا تھا نائی

 

دیکھی جو آئینے میں اپنے لہو کی لالی

حیراں ہوا کہ خود ہی کیوں ناک کاٹ ڈالی

 

 

 

غصے میں نیچے پھینکا ، پہلے تو اُسترے کو

پھر آپ ہی اچھالا نفرت سے آئینے کو

 

کیا خوب آدمی کی تدبیر کام آئی

ہارا شریر بندر ، جیتا غریب نائی

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔