02:39    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

نظمیں

رؤف خیر - چھٹی

1032 0 1 04.5

چاپلوسی کی روایت نہیں  رکھتے  ہم لوگ

سال ہا سال سے  انصاف کے  طالب ہم ہیں 

مخبری یاروں  کی کرتے  نہیں  آقاؤں  سے 

دامن شاہ کی زینتؔ ہیں  نہ غالبؔ ہم ہیں 

وہ لیاقتؔ ہوں  کہ یحییٰ ہوں  کہ صادق علماء

سیدِ قومِ شہید اور شہید اسمٰعیلؒ

نام کے  خانوں  سے  بد باطنی سرداروں  سے 

جان کھوتے  رہے  قابیل کے  ہاتھوں  ہابیل

کانپوری وہ عزیزنؔ ہو کہ بیگم حضرت

لکشمی گھر کی د ل و ذہن کی رانی جھانسی

سانس آزادی سے  لینے  کی تمنا جب کی 

بے  گھری ان کے  مقدر میں  رہی یا پھانسی

بیج اس خاک میں  آزادی کا بویا ہم نے 

بار آور جو ہوا ہے  تو شجر ہے  سب کا

پھول پتے  تو سبھی کھا گئے  شاکا ہاری

گوشت خوروں  نے  اسے  بانٹ لیا ہے  کب کا

حاکمیت کا سزاوار فقط اک حق ہے 

مردِ مومن کبھی محکوم نہیں  رہ سکتا

سر کبھی ظلم کے  آگے  نہ جھکا ہے  نہ جھکے 

وہ جو ظالم نہ ہو مظلوم نہیں  رہ سکتا         

4.5 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔