08:35    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

نظمیں

حامد اللہ افسر - بچوں کی نظمیں

3334 6 4 23.5

درد جس دل میں ہو اس کی دوا بن جاؤں

کوئی بیمار اگر ہو تو شفا بن جاؤں

دُکھ میں ہلتے ہوئے لب کی دعا بن جاؤں

 

اُف وہآنکھیں کہ ہیں بینائی سے محروم کہیں

روشنی جن میں نہیں نُور جنآنکھوں میں نہیں

میں انآنکھوں کے لئے نور و ضیا بن جاؤں

 

ہائے وہ دل جو تڑپتا ہوا گھر سے نکلے

اُف وہآنسو جو کسی دیدۂ تر سے نکلے

میں اسآنسو کو سکھانے کی ہوا بن جاؤں

 

دُور منزل سے اگر راہ میں تھک جائے کوئی

جب مسافر کہیں رستے سے بھٹک جائے کوئی

خضر کا کام کروں راہ نما بن جاؤں

 

عمر کے بوجھ سے جو لوگ دبے جاتے ہیں

ناتوانی سے جو ہر روز جھُکے جاتے ہیں

ان ضعیفوں کے سہارے کو عصا بن جاؤں

3.5 "8"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 2 تبصرے

آزمان
شعر کا نثر
اقصیٰ
خضر کا کم کروں،راہ نمابن جاؤں بند۔3

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔