07:42    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

نظمیں

شاہین اقبال اثرؔ - بچوں کے ترانے

1448 0 0 00

فوقی نے اک چوزہ پالا

چوں چوں چوں چوں کرنے والا

 

اس کی خاطر ڈربہ بنایا

باجرہ پھر بازار سے لایا

 

پھر چوزے کو دانہ ڈالا

بے ناغہ، روزانہ ڈالا

 

چوزہ جوں جوں بڑھتا جاتا

ماشاء اللہ پڑھتا جاتا

 

بڑھنے پر معلوم ہوا یہ

عقدہ آخرکار کھلا یہ

 

چوزہ کب تھا وہ چوزی تھی

مرغا کب تھا وہ مرغی تھی

 

ویڈنس ڈے اور سنڈے منڈے

دیتی تھی اکثر وہ انڈے

 

جمع کئے فوقی نے انڈے

کھائے اس کی خاطر ڈنڈے

 

پھر مرغی کو اس پہ بٹھایا

اکّس کے دن کے بعد اٹھایا

 

نکلے اس میں سے چھ چوزے

پیارے پیارے ننھے منے

 

مرغی کے وہ گھر میں رہتے

امی جان کے پر میں رہتے

 

لیکن دنیا ہے یہ فانی

اس کی ہر شئے آنی جانی

 

چوزوں پر بھی آئی فنا جب

اک اک کر کے مرنے لگ سب

 

چوزوں سے محروم ہے فوقی

آج بہت مغموم ہے فوقی

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔