گائے، بکرے، بیل، دنبے شاد ہیں
سارے چوپایوں کے کنبے شاد ہیں
جا کے ہم منڈی سے واپس آ گئے
زندگی گویا نئی اک پا گئے
منڈیوں میں وہ گرانی ہو گئی
سب امارت پانی پانی ہو گئی
دل شکستہ اور سروں کو خم کئے
لوٹے انساں حسرتوں کا غم لئے
بڑھ گئی ہے جانور کی اہمیت
ہو گئی معلوم اپنی حیثیت
گر گئی ہے ویلیو انسان کی
بڑھ گئیں ہیں قیمتیں حیوان کی
خوش نصیبی اہلِ پاکستان کی
ہو گئی بخشش ہماری جان کی
اب مزے سے ہم غذائیں کھائیں گے
فربہ اگلے سال تک ہو جائیں گے
خیر پر کب تک مناتے جائیں گے
ایک دن نیچے چھری کے آئیں گے