02:33    , جمعرات   ,   21    نومبر   ,   2024

بہزاد لکھنوی کی شاعری

1753 0 0 10

اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے

منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے

 

آتا ہے جو طوفاں آنے دے، کشتی کا خدا خود حافظ ہے

مشکل تو نہیں ان موجوں میں خود بہتا ہوا ساحل آ جائے

 

اے شمع، قسم پروانوں کی، اتنا تُو میری خاطر کرنا

اس وقت بھڑک کر گُل ہونا جب بانیِ محفل آ جائے

 

اس جذبۂ دل کے بارے میں اک مشورہ تم سے لیتا ہوں

اس وقت مجھے کیا لازم ہے جب تم پہ میرا دل آ جائے

 

اے رہبرِ کامل چلنے کو تیار تو ہوں بس یاد رہے

اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے

 

اس عشق میں جاں کو کھونا ہے، ماتم کرنا ہے، رونا ہے

میں جانتا ہوں جو ہونا ہے، پر کیا کروں جب دل آ جائے

 

ہاں یاد مجھے تم کر لینا، آواز مجھے تم دے لینا

اس راہِ محبت میں کوئی درپیش جو مشکل آ جائے

 

اے دل کی خلش چل یونہی سہی، چلتا تو ہوں ان کی محفل میں

اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے

0.0 " 0 "ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

براہ راست 1 تبصرہ

فیضان احمد
کمال است، اے دل کی خلش چل یونہی سہی،،،،

بہزاد لکھنوی کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔