01:57    , اتوار   ,   19    مئی   ,   2024

فنا بلند شہری کی شاعری

2372 1 0 05

میرے رشکِ قمر، تو نے پہلی نظر، جب نظر سے ملائی مزا آ گیا

میرے رشکِ قمر، تو نے پہلی نظر، جب نظر سے ملائی مزا آ گیا

برق سی گر گئی، کام ہی کر گئی، آگ ایسی لگائی مزا آ گیا

 

جام میں گھول کر حُسن کی مستیاں، چاندنی مسکرائی مزہ آگیا

چاند کے سائے میں اے میرے ساقیا! تو نے ایسی پلائی مزا آ گیا

 

نشہ شیشے میں انگڑائی لینے لگا، بزمِ رِنداں میں ساغر کھنکنے لگے

مئے کدے پہ برسنے لگیں مستیاں، جب گھٹا گھر کے چھائی مزا آ گیا

 

بے حجابانہ وہ سامنے آ گئے، اور جوانی جوانی سے ٹکرا گئی

آنکھ ان کی لڑی یُوں میری آنکھ سے، دیکھ کر یہ لڑائی مزا آ گیا

 

شیخ صاحب کا اِیماں بہک ہی گیا، دیکھ کر حُسنِ ساقی پگھل ہی گیا

آج سے پہلے یہ کتنے مغرور تھے، لُٹ گئی پارسائی مزا آ گیا

 

آنکھ میں تھی حیا ہر ملاقات پر، سُرخ عارض ہوئے وصل کی بات پر

اس نے شرما کے میرے سوالات پہ، ایسے گردن جُھکائی مزا آ گیا

 

اے فناؔ شکر ہے آج بعدِ فنا، اُس نے رکھ لی میرے پیار کی آبرُو

اپنے ہاتھوں سے اُس نے مری قبر پہ، چادرِ گُل چڑھائی مزا آ گیا

5.0 "2"ووٹ وصول ہوئے۔ 

تبصرہ تحریر کریں۔:

اِس تحریر پر کوئی تبصرہ موجود نہیں۔

فنا بلند شہری کی شاعری

مزید شاعری

سرفراز صدیقی سوشل میڈیا پر

منجانب:سرفراز صدیقی۔ صفحات کو بنانے والے: زبیر ذیشان ۔